Code 19: Fake Corona Vaccine Certificate and Negative Corona Test Results in Pakistan, Government Reiterates Action Against Counterfeiters
کووڈ 19: پاکستان میں کورونا ویکیسن کے جعلی سرٹیفیکیٹ اور کورونا ٹیسٹ کے منفی نتیجوں کا معاملہ، حکومت کا جعلسازوں کے خلاف کارروائی کا اعادہ
حالیہ دنوں میں ملک سے باہر جانے کا موقع ملا تو اس دوران وہ سارے ٹیسٹ کروا لیے جو ایئرلائن کی ہدایات پر پورے اترتے تھے۔
کووڈ وبا کو تقریباً ڈیڑھ سال گزرنے کے بعد یہ پہلی بار ہونے جا رہا تھا کہ میں ملک سے باہر جا رہی تھی اور اچانک سے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے اس سے پہلے کبھی سفر ہی نہیں کیا۔ ڈر بھی لگ رہا تھا کہ کہیں کوئی چیز رہ نہ جائے۔ کووڈ نہ ہو جائے!
اس دوران ایک ٹریول ایجنٹ سے بھی رابطہ کیا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کن دستاویزات کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور کون سے ٹیسٹ رہ گئے ہیں۔
اس دوران مجھے پتا چلا کہ مختلف ممالک گھنٹوں کے فرق سے سفری پابندیوں کا اعلان کر دیتے ہیں اور آپ کوئی ایسا پلان نہیں بنا سکتے جو ناکام نہ ہو سکے۔ کئی لوگوں کو فلائٹ سے کچھ دیر پہلے پتا چلتا ہے کہ کووڈ کا ٹیسٹ 72 گھنٹے کے بجائے 48 گھنٹے پہلے کرانا تھا۔
اس دوران کئی لوگوں کو یا تو جہاز سے اتار دیا جاتا ہے یا پھر ان کو ٹیسٹ کروانے کے بعد دوسری فلائٹ بُک کرنے کا کہہ دیا جاتا ہے۔
مجھے یہ پریشانی تھی کہ میں نے جو ویکسین لگوائی ہے وہ قابلِ قبول ہو گی یا نہیں؟ اسلام آباد میں موجود ایک ٹریول ایجنٹ سے جب اس بارے میں بات کی تو انھوں نے مجھے کہا کہ ’آپ ایسے ہی ٹینشن لے رہی ہیں۔ میں آپ کو پانچ سو روپے میں کووڈ کی کسی بھی ویکسین کا جعلی سرٹیفیکیٹ جبکہ مزید بارہ سو دینے پر کووڈ کے ٹیسٹ کا منفی نتیجہ نکلوا کر دے دوں گا۔ آپ صرف یہ بتائیں کہ اس وقت کیا چاہیے؟‘
اب یہ سب سن کر حیرانی ہوئی کہ یہ اتنی آسانی سے بغیر کسی جھجھک کے منفی ٹیسٹ نکلوانے کی آفر کر رہے ہیں اور کووڈ ویکسین کا سرٹیفیکیٹ بھی ساتھ دے رہے ہیں۔
اس کے بارے میں مزید تحقیقات کیں تو اُسی ٹریول ایجنٹ سے پتا چلا کہ سفر بک کروانے سے پہلے وہ ہر شخص کو یہ آفر ضرور کرتے ہیں۔ اگر انھوں نے یہ آفر قبول کر لی تو پانچ سو روپے میں کووڈ ویکسین کا سرٹیفیکیٹ آ جاتا ہے جس کو آپ دیگر دستاویزات کے ساتھ ویزا لگوانے کے لیے بھیج دیتے ہیں اور آپ کو ہر ملک کی ہدایات کے مطابق ویکسین سرٹیفیکیٹ مل جاتا ہے۔
حالیہ دنوں میں ملک سے باہر جانے کا موقع ملا تو اس دوران وہ سارے ٹیسٹ کروا لیے جو ایئرلائن کی ہدایات پر پورے اترتے تھے۔
کووڈ وبا کو تقریباً ڈیڑھ سال گزرنے کے بعد یہ پہلی بار ہونے جا رہا تھا کہ میں ملک سے باہر جا رہی تھی اور اچانک سے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے اس سے پہلے کبھی سفر ہی نہیں کیا۔ ڈر بھی لگ رہا تھا کہ کہیں کوئی چیز رہ نہ جائے۔ کووڈ نہ ہو جائے!
اس دوران ایک ٹریول ایجنٹ سے بھی رابطہ کیا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کن دستاویزات کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور کون سے ٹیسٹ رہ گئے ہیں۔
اس دوران مجھے پتا چلا کہ مختلف ممالک گھنٹوں کے فرق سے سفری پابندیوں کا اعلان کر دیتے ہیں اور آپ کوئی ایسا پلان نہیں بنا سکتے جو ناکام نہ ہو سکے۔ کئی لوگوں کو فلائٹ سے کچھ دیر پہلے پتا چلتا ہے کہ کووڈ کا ٹیسٹ 72 گھنٹے کے بجائے 48 گھنٹے پہلے کرانا تھا۔
اس دوران کئی لوگوں کو یا تو جہاز سے اتار دیا جاتا ہے یا پھر ان کو ٹیسٹ کروانے کے بعد دوسری فلائٹ بُک کرنے کا کہہ دیا جاتا ہے۔
مجھے یہ پریشانی تھی کہ میں نے جو ویکسین لگوائی ہے وہ قابلِ قبول ہو گی یا نہیں؟ اسلام آباد میں موجود ایک ٹریول ایجنٹ سے جب اس بارے میں بات کی تو انھوں نے مجھے کہا کہ ’آپ ایسے ہی ٹینشن لے رہی ہیں۔ میں آپ کو پانچ سو روپے میں کووڈ کی کسی بھی ویکسین کا جعلی سرٹیفیکیٹ جبکہ مزید بارہ سو دینے پر کووڈ کے ٹیسٹ کا منفی نتیجہ نکلوا کر دے دوں گا۔ آپ صرف یہ بتائیں کہ اس وقت کیا چاہیے؟‘
اب یہ سب سن کر حیرانی ہوئی کہ یہ اتنی آسانی سے بغیر کسی جھجھک کے منفی ٹیسٹ نکلوانے کی آفر کر رہے ہیں اور کووڈ ویکسین کا سرٹیفیکیٹ بھی ساتھ دے رہے ہیں۔
اس کے بارے میں مزید تحقیقات کیں تو اُسی ٹریول ایجنٹ سے پتا چلا کہ سفر بک کروانے سے پہلے وہ ہر شخص کو یہ آفر ضرور کرتے ہیں۔ اگر انھوں نے یہ آفر قبول کر لی تو پانچ سو روپے میں کووڈ ویکسین کا سرٹیفیکیٹ آ جاتا ہے جس کو آپ دیگر دستاویزات کے ساتھ ویزا لگوانے کے لیے بھیج دیتے ہیں اور آپ کو ہر ملک کی ہدایات کے مطابق ویکسین سرٹیفیکیٹ مل جاتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں