American bikers coming to Pakistan: a group of female tourists who ran away from Islamabad to Khanjrab hospitality
پاکستان آنے والی امریکی بائیکرز: خواتین سیاحوں کا گروہ جسے اسلام آباد سے خنجراب تک مہمان نوازی بھا گئی
’پاکستان میں اندازہ ہوا کہ یہاں قافلے سے بچھڑنا بھی ایک تفریح ہے۔ مقامی لوگ نہ صرف مدد کرتے ہیں بلکہ مہمان نوازی میں اپنے گھروں میں رہائش کی بھی دعوت دیتے ہیں۔‘
آرلیٹ تھیبوڈو اس نو خواتین کے گروہ کا حصہ ہیں جو امریکہ سے پاکستان سیر کرنے آئیں۔ اس دوران انھوں نے موٹر سائیکلوں پر اسلام آباد سے خنجراب پاس کا سفر طے کیا اور یہاں مختلف علاقوں کی سیاحت کا لطف اٹھایا۔
’دی ڈیفرینٹ ایجنڈا‘ نامی تنظیم کے بانی معین خان نے ان امریکی خواتین کی میزبانی کی جبکہ یہاں انھیں موٹر سائیکلوں کی کمپنی ہنڈا اٹلس نے اپنی بائیک کی تشہیری مہم کے لیے بھی استعمال کیا مگر پیشے سے یہ خواتین صرف موٹر سائیکلسٹ ہی نہیں بلکہ سیاحت، تعلیم اور دیگر شعبوں سے منسلک ہیں۔
تو انھیں پاکستان کیسا لگا؟ آرلیٹ کا کہنا ہے کہ ’میں اور میری ساتھی للی سیٹو ڈوبرٹ (اسلام آباد سے نکلنے کے بعد) گلگت سے تھوڑا آگے جاتے ہوئے راستہ بھول کر شیر قلعہ نامی گاؤں پہنچ گئے تھے۔‘
’وہاں ہمیں تین موٹر سائیکل سوار نوجوان ملے جنھوں نے ہمیں نہ صرف تسلی دی بلکہ اس موقع پر انھوں نے ہمیں پانی، بوتلیں، بسکٹ اور چپس پیش کیے۔ انھوں نے دعوت دی کہ ہم ان کے گھروں میں جائیں جہاں دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد وہ ہمارے گروپ کو تلاش کرنے میں مدد کریں گے۔‘
آرلیٹ کا کہنا تھا کہ ان تین نوجوانوں کے انتہائی ہمدردانہ انداز نے ’ہمارے دلوں کو چھو لیا۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں