نواز شریف لندن میں ویکسینیشن لاہور میں: تحقیقاتی کمیٹی کی افسران سمیت نو اہلکاروں کو فوری معطل کرنے کی سفارش
لندن میں موجود پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو صوبائی دارالحکومت لاہور میں ویکسین لگنے کا معاملے پر پنجاب حکومت کی جانب سے بنائی گئی چار رکنی تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کر دی ہے جس میں افسران سمیت نو اہلکاروں کو فوری معطل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کوٹ خواجہ سعید ہسپتال میں کوررونا ویکسینشن کا ڈیٹا چوکیدار اور وارڈ بوائے گذشتہ کئی ماہ سے کر رہے تھے۔ میڈیا کے ساتھ شیئر کی گئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ویکسینیشن سینٹر کے چار ملازمین نے تسلیم کیا ہے کہ انھوں نے نوازشریف کا ڈیٹا رجسٹر کیا۔ رپورٹ کے مطابق ہسپتال میں عملے کی نگرانی کا فقدان تھا جس کی وجہ سے یہ واقعہ رونما ہوا۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ نواز کے سربراہ، نواز شریف جو لندن میں مقیم ہیں، کو کورونا ویکیسن لگائے جانے کے تصدیق شدہ میسجز کے سکرین شارٹس سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے تھے۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق یہ ویکسین 22 ستمبر 2021 کو لاہور کے ایک ہسپتال میں لگائی گئی تھی۔ نواز شریف کے شناختی کارڈ کی تفصیل بھیجنے پر معلوم ہوتا ہے کہ ’کورونا ویکسین کوٹ خواجہ سعید ہسپتال میں لگائی گئی۔‘
یہ خبر سامنے آنے کے بعد پنجاب حکومت نے ایکشن لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے سینٹر میں سینیئر سٹاف تعینات نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے ڈیٹا رجسٹر کرنے کا ٹاسک ہسپتال انتظامیہ نے وارڈ سرونٹ اور چوکیدار کو دے رکھا تھا، جس کے بعد کئی ماہ سے چوکیدار اور وارڈ بوائے ہی کوررونا ویکسینیشن کا ریکارڈ نادرا کے پورٹل پر اپڈیٹ کرتے رہے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں