زلزلے کے وقت پیدا ہونے والی ’معجزہ‘ بچی جس کی حفاظت ملٹری پولیس نے کی
جب عفرا شام میں آنے والے زلزے میں ایک منہدم عمارت کے ملبے سے ملی تھی تو اس وقت تک اس کی نال اپنی مردہ ماں کے ساتھ جڑی ہوئی تھی جو اپنی بچی کو جنم دینے کے فوراً بعد ہی مر چکی تھیں۔
فروری میں ترکی اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے میں بچ جانے والی اس بچی کو کسی مجعزے سے کم نہیں سمجھا گیا تھا اور اس کی ویڈیو نے دنیا بھر کے افراد کو اپنے سحر میں جکڑ لیا تھا۔
اب اس بچی کے زخم بھر گئے ہیں اس کی صحت میں قابلِ ذکر بہتری ہے۔ آج عفرا چھ ماہ کی ہے، ایک عام سی خوش مزاج اور صحت مند بچی۔
عفرا کی پھوپھی اور پھوپھا اس کی پرورش اپنے سات بچوں کے ساتھ ترکی کی سرحد کے قریب شام کے قصبے جندیریس میں کر رہے ہیں۔
بچی کے پھوپھا خالد السوادی نے کہا کہ 'وہ بہت خاموش رہتی ہے لیکن جب وہ مسکراتی ہے تو وہ اپنے والد اور اپنی بہن نوارا کی یاد دلاتی ہے۔ وہ دونوں بھی زلزلے میں چل بسے۔'
پھوپھا اس کا جھولا جھلاتے ہوئے مسکرا کر کہتے ہیں کہ ’وہ اکثر ہمارے ساتھ ہی ہوتی ہے اور ہمیں بالکل بھی پریشان نہیں کرتی۔‘
چھ فروری کو آنے والے تباہ کن زلزلے نے جندیریس کو نشانہ بنایا تھا اور اس وقت عفرا کی ماں حاملہ تھیں اور انھوں نے اپنے گھر کے ملبے تلے ہی بچی کو جنم دے دیا۔
اس سے پہلے کہ امدادی کارکن انھیں تلاش کرتے ان کی موت واقعہ ہو چکی تھی۔ بچی عفرا زلزلے میں بچ جانے والی خاندان کی واحد فرد تھی۔ اس زلزے میں اس کے والد ابو ردینہ اور اس کے چار بہن بھائی بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
خلیل کہتے ہیں کہ جب ہماری اہلیہ نے ابو ردینہ کا گھر گرا ہوا دیکھا تو ’میری بیوی چیخنے لگی: ’میرا بھائی، میرا بھائی۔‘
خلیل واضح طور پر اس لمحے کو یاد کرتے ہیں جب انھوں نے عفرا کو ملبے کے نیچے سے نکالا تھا: ’ان پر چھت آ گری تھی۔ کسی نے مجھے فون کیا اور کہا کہ انھیں ایک عورت کی لاش ملی ہے۔ میں نے آتے ہی کھدائی شروع کی، پھر میں نے ایک آواز سنی۔ یہ بچی عفرا کی آواز تھی جو کہ اس وقت تک اپنی ماں سے جڑی ہوئی تھی۔ ہم اسے بچانے کے لیے پرعزم تھے، ہمیں معلوم تھا کہ وہ اپنے خاندان کی واحد یادگار ہے۔'
سوشل میڈیا والوں نے بچی کو بچائے جانے کی ڈرامائی ویڈیو شیئر کی جو کہ وائرل ہو گئی۔ نوزائیدہ کو ہسپتال لے جایا گیا اور ابتدائی طور پر اس کا نام آیا رکھا گیا جس کا عربی میں مطلب معجزہ ہوتا ہے۔
اس کی نگرانی کرنے والے ڈاکٹر نے بتایا کہ جب وہ ہسپتال لائی گئی تو اس کے جسم پر زخم تھے اور اس کو سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی۔ چھ ماہ بعد اب وہ زخم بھر چکے ہیں۔
خلیل کہتے ہیں کہ 'زلزلے کے فوراً بعد اسے ملبے سے اٹھنے والی دھول کی وجہ سے بچی کے سینے میں کچھ تکلیف ہوئی تھی، لیکن اب اس کی صحت بہت بہتر ہے۔ میں اسے ڈاکٹر کے پاس اس کا چیک اپ کرنے لے گیا اور اب وہ سو فیصد صحت مند ہے۔'
تاہم ان کے لیے پچھلے چھ ماہ مشکل رہے ہیں۔ جب عفرا ہسپتال میں تھی، دنیا بھر میں ہزاروں لوگوں نے اسے گود لینے کی پیشکش کی، اس لیے خلیل اور اس کی اہلیہ ہالہ کو اس کی دیکھ بھال کرنے کی اجازت دینے سے پہلے یہ ثابت کرنا تھا کہ وہ واقعی بچی کے رشتہ دار تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’میں نے محسوس کیا کہ وہ عفرا کو ہمارے حوالے نہیں کرنا چاہتے۔‘

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں