کیا جیل جانے کے بعد عمران خان کا سیاسی مستقبل ختم ہو چکا؟
عمران خان کو چند ماہ کے فرق سے سنیچر کو دوسری مرتبہ گرفتار کر لیا گیا تاہم ان کی دوسری مرتبہ گرفتاری کے بعد سامنے آنے والا ردِعمل یکسر مختلف تھا۔ تو اب آگے کیا ہو سکتا ہے؟
اس سال نو مئی اور پانچ اگست میں آپ کو واضح فرق نظر آتا ہے۔
عمران خان کی پہلی گرفتاری کے بعد آپ کو پشاور سے کراچی تک سڑکوں پر پُرتشدد مظاہرے دکھائی دیے۔ اس دوران عمارتوں کو نذرِ آتش کیا گیا جس کے بعد فوج طلب کرنی پڑی۔ تاہم سنیچر کی رات پاکستان میں کسی بھی دوسری رات کی طرح معمول کی رات تھی۔
عمران خان اس وقت جیل میں ہیں اور انھیں توشہ خانہ سے ملنے والے تحائف فروخت سے ملنے والی آمدن الیکشن کمیشن میں اپنے اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے پر تین برس قید کی سزا ہو چکی ہے۔
اس سزا کے باعث آئندہ عام انتخابات کے لیے وہ نااہل قرار پائیں گے۔
ان کی جانب سے اپنی گرفتاری سے قبل ایک ویڈیو پیغام میں لوگوں کو اپنی گرفتاری کی صورت میں پُرامن مظاہرے کرنے کی کال دی گئی تھی تاہم یہ اب تک کارگر ثابت نہیں ہو سکی۔ اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟
اگر آپ اس بارے میں حکومتی وزرا سے پوچھیں تو وہ بتائیں گے کہ یہ اس لیے ہے کیونکہ عوام عمران خان یا ان کی جماعت پی ٹی آئی کی مزید حمایت نہیں کرنا چاہتے کیونکہ یہ ایک ’پرتشدد جماعت‘ ہے۔ تاہم عمران خان کے حامی اس رائے سے اتفاق نہیں کرتے۔
عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات لگ بھگ ڈیڑھ برس قبل خراب ہو گئے تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق کہ عمران خان سنہ 2018 میں اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں آئے تھے اور یہی وجہ تھی کہ جب ان کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت ختم ہوئی تو وہ اقتدار سے بے دخل ہو گئے۔
اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے عمران خان اگلے انتخابات تک خاموشی سے بیٹھنے کی بجائے فوج کی لیڈرشپ کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔ تاہم جب مئی میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد جب عسکری املاک پر حملے کیے گیے تو فوج نے یہ باور کروایا کہ وہ ذمہ داران کو کوئی رعایت نہیں دیں گے۔
اس کے بعد ہونے والے کریک ڈاؤن نے عمران خان کی جماعت کو پچھاڑ کر رکھ دیا ہے۔
Is Imran Khan's political future over after going to jail?
Reviewed by 00000
on
اگست 06, 2023
Rating:

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں