عمران خان کی گرفتاری پی ٹی آئی اور پاکستانی سیاست پر کیا اثرات چھوڑے گی؟
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی سیشن عدالت کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو تین سال قید کی سزا سنائے جانے کے ساتھ ہی فوری بنیادوں پر زمان پارک سے اُن کی گرفتاری عمل میں آئی۔
اگرچہ سابق وزیرِ اعظم کی گرفتاری کا فیصلہ کوئی اچنبے کی بات نہیں تھی کیونکہ بالخصوص نو مئی کے بعد یہ تاثر موجود تھا کہ ان کی گرفتاری کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔
اس ضمن میں خود عمران خان بارہا کہہ چکے تھے کہ اُن کو گرفتار کیا جائے گا اور وہ اس کے لیے تیار ہیں۔ مگر سیشن عدالت کے فیصلے کے بعد میڈیا پر عمران خان کی فوری گرفتاری کی خبروں نے اکثر افراد کو ضرور چونکا دیا۔
یوں لگ رہا تھا کہ جیسے فیصلہ اور گرفتاری ایک ہی وقت میں ہوئے ہیں، تاہم ان کی گرفتاری کے بعد ملک کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔
اب آگے کیا ہو گا؟ عمران خان کی گرفتاری، خود عمران خان کی سیاست اور اُن کی پارٹی کے مستقبل پر کیا اثرات چھوڑے گی؟ اس گرفتاری کا پی ڈی ایم کی جماعتوں کو کیا فائدہ ہو گا؟ کیا پی ڈی ایم جماعتوں کو پی ٹی آئی کے ووٹرز اور حامیوں کی جانب سے ردِعمل کا سامنا کرنا پڑے گا؟ اور کیا اس گرفتاری سے اسٹیبلشمنٹ پر بھی اُنگلیاں اُٹھنے کا اندیشہ ہے؟
اب آگے کیا ہو گا؟
سینیئر تجزیہ کار رسول بخش رئیس نے عمران خان کی اچانک اور عدالتی فیصلے کے فوری بعد عمل میں لائی گئی گرفتاری پر حیرانی کا اظہار کیا۔
وہ کہتے ہیں کہ ’یوں لگ رہا ہے کہ گرفتاری پہلے ہوئی اور فیصلہ بعد میں آیا۔ یعنی اس قدر عجلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔‘
رسول بخش رئیس نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری سے تاریخ اور دنیا بھر میں کون مذاق بنتا ہے؟ یہ وہ سوال ہے جس کا ہر بندے کو جواب تلاش کرنا چاہیے۔
سینیئر صحافی و تجزیہ کار سلمان غنی کہتے ہیں ’عمران خان کی گرفتاری نوشتہ دیوار تھی۔ دائروں کا سفر ہے، جو پاکستان کے اندر جاری ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کا معاملہ یہ تھا کہ وہ سیاسی طرزِ عمل اختیار کرنے کو تیار نہیں تھے۔ جس کا خمیازہ اُن کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔پاکستان کی قومی اسمبلی کی مُدت ختم ہونے میں چند دِن باقی ہیں اور یوں عام انتخابات کے لیے میدان سجنے والا ہے ایسے میں ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ ان مذکورہ پہلوؤں پر مختلف سیاسی تجزیہ کار اور پنڈت کیا رائے رکھتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں