کیا تہران ایئرپورٹ پر ہونے والی ایک ’حادثاتی ملاقات‘ سلمان رُشدی کے خلاف ایرنی فتوے کی وجہ بنی؟
فروری 1989 سے قبل ایران کی جانب سے برطانوی مصنف سلمان رُشدی کی متنازع کتاب ’سیٹانک ورسز‘ کو کم از کم عوامی سطح پر تو نظر انداز ہی کیا گیا تھا لیکن ایرانی دارالحکومت تہران کے ایئرپورٹ پر ہونی والی ایک ’حادثاتی ملاقات‘ نے سب کچھ بدل دیا۔
’سیٹانک ورسز‘ سلمان رُشدی کی چوتھی کتاب تھی جو ستمبر 1988 میں شائع ہوئی تھی۔ ایران کے اس وقت کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خمینی نے 14 فروری 1989 کو برطانوی مصنف کو ایک فتوے کے ذریعے ’واجب القتل‘ قرار دیا تھا۔
فتویٰ جاری ہونے کے تقریباً تین دہائیوں بعد 12 اگست 2022 کو ایک شخص نے نیو یارک میں برطانوی مصنف پر چاقو سے حملہ کیا تھا جس میں ان کی آنکھ ضائع ہو گئی تھی۔
24 سالہ حملہ آور ہادی متر کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ وہ ایرانی فتوے سے متاثر تھے یا نہیں۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آور کا کہنا تھا کہ انھوں نے ’سیٹانک ورسز‘ کے دو صفحے پڑھے تھے۔
ایران نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی اور اس حملے کا ذمہ دار سلمان رُشدی کو قرار دیا تھا۔
Did an 'accidental meeting' at the Tehran airport lead to Erin's fatwa against Salman Rushdie?
Reviewed by 00000
on
فروری 14, 2024
Rating:

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں