Grand Alliance or 'Solo Flight': What will be PTI's new strategy after ending negotiations with the government?
گرینڈ الائنس یا ’سولو فلائٹ‘: حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کے بعد پی ٹی آئی کی نئی حکمت عملی کیا ہو گی؟
’ہم پر پہلے دن سے یہی الزام تھا کہ ہم سیاسی لوگوں سے نہیں ملتے ورنہ ہمیں پہلے دن سے اندازہ تھا کہ یہ (مذاکرات) آگے نہیں بڑھ سکتے۔۔۔ فیصلے کسی اور نے کرنے ہیں۔‘
پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے صدر اور قومی اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ جنید اکبر نے یہ بات پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی کے اس اعلان کے بعد کی کہ پی ٹی آئی نے منگل کو مذاکرات کے دور میں شرکت نہ کر کے عملی طور پر بات چیت کے عمل کا خاتمہ کر دیا۔
پاکستان کی نجی چینل جیو ٹی وی کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر نے صرف مذاکرات کے حوالے سے بات نہیں کی بلکہ ان کی گفتگو سے اس چیز کا بھی اشارہ ملتا ہے کہ پی ٹی آئی کسی جارحانہ حکمت عملی کو اپنا سکتی ہے۔
جنید اکبر کا کہنا تھا کہ آٹھ فروری کے بعد پی ٹی آئی کی دوبارہ تنظیم سازی کی جائے گی اور اس کے نتیجے میں ہارڈ لائنرز سامنے آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو سامنے لایا جائے گا جنھوں نے نو مئی کے بعد مزاحمت کی اور جو مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ’درمیان والے، ہومیوپیتھک قیادت سائیڈ پر ہو جائے گی۔‘
بی بی سی نے پی ٹی آئی کے انفارمیشن سیکرٹری شیخ وقاص اکرم اور سیاسی تجزیہ کاروں سے بات کر کے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ آیا پہلے دن سے ان مذاکرات کا بے نتیجہ ختم ہونا طے تھا؟ کیا پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطوں میں مایوسی ہوئی اور اب پی ٹی آئی کی آئندہ حکمت عملی کیا ہو گی؟
’مذاکرات تو شروع ہی نہیں ہوئے تھے کہ ختم ہو گئے‘
جنید اکبر نے جیو ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ ’ہم پر پہلے دن سے یہی الزام تھا کہ ہم سیاسی لوگوں سے نہیں ملتے ورنہ ہمیں پہلے دن سے اندازہ تھا کہ یہ (مذاکرات) آگے نہیں بڑھ سکتے۔۔۔ فیصلے کسی اور نے کرنے ہیں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں لگ رہا ہے کہ ہماری مذاکرات کی خواہش کو وہ ہماری کمزوری سمجھ رہے ہیں۔
سینیئر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس نے اس حوالے سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات تو باقاعدہ طور پر شروع ہی نہیں ہوئے تھے کہ ختم بھی ہو گئے اور جس طرح کا ماحول تھا اس سے لگ نہیں رہا تھا کہ یہ مذاکرات کا ماحول ہے۔
’دونوں طرف سے ایک دوسرے پر الفاظ اور تنقید کی گولہ باری جاری رہی، مذاکرات کے دوران کم از کم اتنی احتیاط تو ضروری ہوتی ہے کہ ایک دوسرے کے خلاف بیان روک دیں تو وہ بھی ختم نہیں ہوئی۔‘
مظہر عباس نے کہا کہ پہلے دن سے ہی نظر آ رہا تھا کہ یہ مذاکرات زیادہ دیر تک نہیں چلیں گے لیکن جتنی توقعات تھیں یہ اس سے پہلے ہی ختم ہو گئے اور کوئی بھی چیز خلاف توقع نہیں ہوئی۔
Grand Alliance or 'Solo Flight': What will be PTI's new strategy after ending negotiations with the government?
Reviewed by 00000
on
جنوری 29, 2025
Rating:

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں