Three years on from Russia's invasion of Ukraine: The story of Trump's 'lies', Putin's tricks and Zelensky's persistence
یوکرین پر روس کے حملے کے تین سال بعد: ٹرمپ کے 'جھوٹ'، پوتن کی چالوں اور زیلنسکی کی استقامت کی کہانی
کئیو اب جنگ سے نبرد آزما اُس شہر سے بالکل مختلف دکھتا ہے جو یہ تین برس قبل ہوا کرتا تھا۔ اب شہر کی دکانیں کھلی رہتی ہیں اور مسافروں کا ٹریفک جام میں پھنسنا بھی معمول ہے۔
تاہم 12 فروری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن سے ٹیلیفونک رابطے کے بعد سے 2022 کے روسی حملے کے بعد پیدا ہونے والا یوکرین کے معدوم ہونے کا ڈراؤنا خواب لوٹ آیا ہے۔
پہلے یوکرینی سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی کو روکنے یا جو ہتھیار یوکرین پہنچ چکے ہیں انھیں استعمال کرنے کی شرائط پر ناراض ہوا کرتے تھے۔ جبکہ وہ جانتے تھے کہ صدر بائیڈن کس کی طرف ہیں۔
اب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دکھایا جانے والا غصہ اور آدھے سچ پر مبنی بیانات سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ صدر پوتن کی زبان بول رہے ہیں۔
ان میں صدر ٹرمپ کی جانب سے ولادیمیر زیلنسکی کو آمر قرار دیا جانا اور یہ کہنا کہ وہ امریکہ اور روس کے درمیان ہونے والے ان مذاکرات کا حصہ نہیں بن سکتے جن میں یوکرین کی تقدیر کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بولا جانے والا سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے کہ یوکرین نے اس جنگ کا آغاز کیا تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں