روس نے یوکرین میں بیلاروس کو جوہری نظام کی فراہمی کا اعلان کر دیا۔
صدر پوتن نے کہا ہے کہ روس جوہری صلاحیت کے حامل مختصر فاصلے تک مار کرنے والا میزائل نظام آنے والے مہینوں میں اپنے اتحادی بیلاروس کو فراہم کرے گا۔
انھوں نے کہا کہ اسکندر-ایم نظام 'بیلسٹک اور کروز میزائل فائر کرنے صلاحیت رکھتا ہے چاہے وہ روایتی ہو یا جوہری۔'
یہ سسٹمز 500 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ صدر پوتن کے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کرنے کے فیصلے کے بعد سے روس اور مغربی ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
صدر پوتن نے اس کے بعد سے متعدد مرتبہ جوہری ہتھیاروں کا حوالہ دیا ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ایسا مغربی ممالک کو خبردار کرنے کے لیے کیا گیا ہے کہ وہ یوکرین کی جنگ میں مداخلت نہ کریں۔
سینٹ پیٹرزبرگ میں بیلاروسی صدر سے ملاقات کے دوران ان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر پوتن کا کہنا تھا کہ روس بیلاروس کے ایس یو 25 جنگی طیاروں کو جدید بنانے میں مدد کرے گا تاکہ وہ بھی جوہری ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی صلاحیت رکھیں۔
سنیچر کو ایک دوسری پیش رفت میں یوکرین نے اعلان کیا کہ روسی فوج نے ہفتوں کی شدید لڑائی کے بعد اہم مشرقی شہر سیوردونیتسک پر 'مکمل طور پر قبضہ' کر لیا ہے۔
اس شہر پر روس کے قبضے کا مطلب یہ ہے کہ روس اب لوہانسک خطے کو مکمل طور پر کنٹرول کرتا ہے اور اس کے ہمسایہ دونیتسک کے بڑے علاقے پر اس کا کنٹرول ہے۔ یہ دو خطے مل کر صنعتی علاقہ ڈونباس کہلاتے ہیں۔
سنیچر کو اپنے ویڈیو خطاب میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے ایک مرتبہ پھر 'روس کے قبضے سے تمام شہر واپس لینے' کا اعادہ کیا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ جنگ جذباتی طور پر مشکل مرحلے میں داخل ہو گئی اور وہ نہیں جانتے کہ انھیں مزید کتنے دھچکے اور نقصانات اٹھانے ہوں گے۔
جمعے کی رات روس نے یوکرین کے شمال اور مغربی علاقوں میں میزائلوں کے ذریعے اہداف کو نشانہ بنایا۔ اس دوران تین افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو سکی ہے اور ایک مقامی اہلکار کے مطابق مزید افراد کے کیئو کے مغرب میں موجود سارنی میں ملبے تلے دبے ہونے کاخدشہ ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں