’امریکی صدر کے دورے کے باعث ہزاروں جانیں بچائی جا سکیں گی‘
دریں اثنا، پبلشر اور سی ای او واشنگٹن پوسٹ فریڈ رائن نے کہا کہ ’صدر بائیڈن اور محمد بن سلمان کے درمیان مٹھیوں سے کیا جانے والا مصافحہ ہاتھ ملانے سے زیادہ باعثِ شرمندگی تھا۔ اس سے دونوں کے درمیان پرتکلف جذبات کی عکاسی ہوتی ہے جس سے محمد بن سلمان کو وہ غیرضروری چھوٹ دے دی گئی جس کا انھیں بہت عرصے سے انتظار تھا`
یاد رہے کہ خاشقجی واشنگٹن پوسٹ کے لیے کالمسٹ تھے۔
خاشقجی کے قتل کے علاوہ صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ان کے سعودی ہم منصب کے ساتھ توانائی کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی اور انھیں امید ہے تیل کی بڑے پیمانے پر پیداوار کرنے والا سعودی عرب اس حوالے سے 'مزید اقدامات' اٹھائیں گے تاکہ عالمی منڈی کو آنے والے ہفتوں میں مستحکم کیا جا سکے۔
صدر بائیڈن کے دورے کا دفاع کرتے ہوئے امریکی ڈیموکریٹک کانگریس مین بریڈ شرمین نے بی بی سی کو بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے عالمی منڈی میں میں تیل کی رسد بڑھانے سے زندگیاں بچائی جا سکیں گی۔
انھوں نے کہا کہ 'تیل کی قیمتوں میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ غریب ممالک میں لوگ اس کے باعث ہلاک ہوں گے۔ اس سے اشیا خوردونوش اور کھاد کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور ہزاروں افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہوتا ہے اور ایسا صرف بھوک کے باعث نہیں بلکہ غذائیت کی کمی کا شکار افراد کو ہونے والی بیماریوں سے بھی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’خاشقجی کی منگیتر کے لیے یہ کہنا بہت آسان ہے کہ ان ہزاروں افراد کی فکر نہ کریں جو مر سکتے ہیں بلکہ میرے منگیتر کی موت کا بدلہ لیں۔ آپ کو ایسے میں سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے۔‘
صدر بائیڈن نے یہ اعلان بھی کیا کہ سعودی عرب اپنی فضائی حدود کو اسرائیل کے لیے کھول دے گا، جو اس سے قبل بند تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں